(رائٹرز) ایران کی گارڈین کونسل کے سربراہ اور سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام پر ڈیل سے قبل ایران حالت جنگ میں تھا، تہران کے پاس صرف دو ہی راستے تھے ، ایک عالمی برادری سے جنگ اور دوسرا ہتھیار ڈالنے کا راستہ، مگر جوہری پروگرام پر معاہدے سے جنگ کے خطرات ٹل گئے ۔سابق صدر نے ان خیالات کا اظہار اپنے آبائی شہر کرمان آمد پر طلباء کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی جوہری پروگرام سے متعلق پالیسی درست نہیں
تھی جس کے باعث ملک حالت جنگ میں آ گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ محمود احمدی نژاد نے سادہ لوح عوام بالخصوص دیہاتوں میں رہنے والوں کو حقیر رقم کے عوض بے وقوف بنانے اور ان کے ذریعے قوم کی گردنوں پرمسلط رہنے کی منصوبہ بندی بنائی تھی لیکن نژاد کا وہ خواب پورا نہ ہوسکا۔ محمود احمدی نژاد نے اپنا جانشین اپنے ہی ایک مقرب کو بنانے کی کوشش کی لیکن عوام نے اسے مسترد کرکے یہ ثابت کردیا کہ قوم اب تبدیلی چاہتی ہے۔ سابق ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ سپریم لیڈراور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای کے موقف میں بھی قابل ذکر تبدیلی آئی ہے ۔